چترال کے نہایت دور آفتادہ اور پسماندہ ترین علاقہ بروغل کے لوگ آج بھی مال برداری کیلئے گھوڑا، گدھا اور یاک استعمال کرتے ہیں۔ لوگ جدید دور میں بھی پتھر کے زمانے کے دور سے گزر رہے ہیں۔
ستمبر 16, 2018
تازہ ترین, چترال
1,173 مشاہدات
چترال(گل حما دفاروقی) چترال کے نہایت شمال مغرب میں واقع وادی بروغل کے لوگ اس جدید دور میں بھی مال برداری اور سفر کیلئے گھوڑا، گدھا، حچر اور یاک یعنی جنگلی بیل استعمال کرتے ہیں۔ یہ لوگ پتھر کے زمانے کے دور سے گزررہے ہیں جہاں نہ تو کئی سڑک ہے نہ بجلی، نہ سکول نہ ہسپتال، نہ موبائل فون نہ کسی قسم کا سہولت۔ وادی بروغل تاجکستان اور واخان کے سرحد پر واقع ہے ۔ اس وادی میں کوئی سڑک نہیں ہے تاہم چند سال قبل آرمی انجنیرنگ کمپنی نے چترال سکاؤٹس چھاونی تک کچا سڑک بنایا تھا مگر اس سے آگے لوگ اب بھی گھوڑے پر سفر کرتے ہیں یا پیدل چلتے ہیں۔ یہاں دور دور تک کوئی سکول نہیں ہے اور وادی کے لڑکیاں مال مویشی پالتی ہیں اور کھیتوں میں بیٹھ کر سارا دن پھتر والا کھیل کھیلتی ہیں۔ اس وادی میں محتلف قسم کے جنگلی حیات بھی پائے جاتے ہیں۔ یہاں پہاڑوں سے برف پگھل کر دریا میں گرتا ہے جہاں دودھیاں رنگ کا پانی سیاحوں کا دل مول لیتے ہیں۔ اس وادی میں کوئی ہسپتال تک نہیں ہے لوگ بیماری کی صورت میں دیسی علاج کراتے ہیں۔امسال ملک کے دیگر حصو ں کی طرح بروغل بھی خشک سالی کا شکار ہو اور بارش نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کوئی فصل نہیں اگ سکا۔
بروغل کے لوگ غربت کے لکھیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ Entertainment کے ذرائیع نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اکثر افیون کا نشہ کرتے ہیں۔اس وادی تک جانے والا سڑک کچا ہے اور سیاحوں کو اگرچہ راستے پر مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر جب وہ اس وادی میں داحل ہوتا ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ و ہ ایک نئے دنیا میں داحل ہوا اور یہ جنت نظیر وادی سیاحوں کا دل بہلاتا ہے۔ بروغل کے غاری دور نامی جگہہ نہایت خوبصورت ہے خواتین بھی کھیتی باڑی کا کام کرتی ہے اور بچیاں بکریاں چھراتے ہیں آس پاس سرسبز پہاڑ جن کی چوٹیوں پر اکثر برف پڑی ہوتی ہے ماضی میں یہاں کافی تعداد میں غیر ملکی سیاح آیا کرتے تھے مگر آج کل بہت زیادہ پابندیوں اور ویزے میں مشکلات کی وجہ سے بہت کم غیر ملکی سیاح آتے ہیں۔ اگر اس وادی تک جانے والی سڑکیں بہتر بنائی جائے تو یہاں کافی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح آئیں گے جس سے مقامی لوگوں کی معیشت پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ (بروغل کا سفر جاری ہے)
2018-09-16